بزمِ حضور آفتابِ ملت
وہ جس کے دل میں محبت مرے حسین کی ہےاسی پہ چشم عنایت مرے حسین کی ہے
عدوئے دین نبی کو مٹانے کی خاطر
جہاں کو اب بھی ضرورت مرے حسین کی ہے
بغیر ان کی اجازت کے مل نہیں سکتی
یقین مانیئے جنت مرے حسین کی ہے
ہو کیوں نہ چاند ستارے بھی ان سے شرمندہ
شہ زمن سی شباہت مرے حسین کی ہے
اسی سے جان لو زندہ ہیں وہ کہ بعدِ اجل
زبان محو تلاوت مرے حسین کی ہے
اے کربلا تری مٹی سے کیوں نہ الفت ہو
تری زمیں پہ سکونت مرے حسین کی ہے
جو لکھ رہا ہوں میں سرتاج منقبت ان کی
کرم حسن کا ہے شفقت مرے حسین کی ہے
سرتاج احمد شحنہ مؤ سکندرپور امیبڈکر نگر
9670154554
1 تبصرے
سبحان اللہ
جواب دیںحذف کریں