کلام اعلیحضرت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ پیش کردہ جناب یار محمد متعلم گلشن مدینہ سرتاج العلوم دریاآباد بارہ بنکی


کلام اعلیحضرت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ  پیش کردہ جناب یار محمد متعلم گلشن مدینہ سرتاج العلوم دریاآباد بارہ بنکی

شاعر : احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش ۔ حصہ دوم

نعتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے

اندھیری رات سُنی تھی چراغ لے کے چلے

ترے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہِ خدا

وہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے

جنان بنےگی محبّانِ چار یار کی قبر

جو اپنے سینہ میں یہ چار باغ لے کے چلے

گیے، زیارتِ در کی، صدر آہ واپس آئے

نظر کے اشک پچھے دل کا داغ لے کے چلے

مدینہ جانِ جناں وجہاں ہے وہ سن لیں

جنہیں جنون جناں سوئے زاغ لے کے چلے

ترے سحاب سخن سے نہ نم کہ نم سے بھی کم

بلیغ بہر بلاغت بلاغ لے کے چلے

حضور طیبہ سے بھی کوئی کام بڑھ کر ہے

کہ جھوٹےحیلۂ مکر و فراغ لے کے چلے

تمہارے وصف جمال و کمال میں جبریل

محال ہے کہ مجال و مساغ لے کے چلے

گلہ نہیں ہے مُرید رشید شیطاں سے

کہ اس کے وسعت علمی کا لاغ لے کے چلے

ہر ایک اپنےبڑے کی بڑائی کرتا ہے

ہر ایک مغبچہ مغ کا ایاغ لے کے چلے

مگر خدا پہ جو دھبّہ دروغ کا تھوپا

یہ کس لعیں کی غلامی کا داغ لے کے چلے

وقوع کذب کے معنی دُرست اور قدوس

ہیے کی پھوٹے عجب سبز باغ لے کے چلے

جہاں میں کوئی بھی کافر سا کافر ایسا ہے

کہ اپنے رب پہ سفاہت کا داغ لے کے چلے

پڑی ہے اندھے کو عادت کہ شور بے ہی سے کھائے

بٹیر ہاتھ نہ آئی تو زاغ لے کے چلے

خبیث بہر خبیثہ خبیثہ بہر خبیث

کہ ساتھ جنس کو بازو وکلاغ لے کے چلے

جو دین کوؤں کو دے بیٹھے ان کو یکساں ہے

کلاغ لے کے چلے یا الاغ لے کے چلے

رضؔا کسی سگِ طیبہ کے پاؤں بھی چومے

تم اور آہ کہ اتنا دماغ لے کے چلے 


🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

پیس کردہ یار محمد رضوی متعلم جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم وجامعہ ام سلمہ جونیئر ہائی سکول۔ہمارے مدارس  میں بچے اور بچیوں کے مستقبل کے لئے رابطہ قائم کریں

8009059597

8009968910

پتہ دریاباد ضلع بارہ بنکی یوپی الہند



یار محمد رضوی متعلم جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم


 کلام اعلیحضرت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ 


 پیش کردہ جناب یار محمد متعلم گلشن مدینہ سرتاج العلوم دریاآباد

 بارہ بنکی


کلام اعلیحضرت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ  پیش کردہ جناب یار محمد متعلم گلشن مدینہ سرتاج العلوم دریاآباد بارہ بنکی


عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے

جانِ مُراد اب کدھر ہائے تِرا مکان ہے

بزم ثنائے زلف میں میری عروسِ فکر کو

ساری بہارِ ہشت خُلد چھوٹا سا عطردان ہے

عرش پہ جاکے مرغِ عقل تھک کے گراغش آ گیا

اور ابھی منزلوں پرے پہلا ہی آستان ہے

عرش پہ تازہ چھیڑ چھاڑ فرش میں طرفہ دھوم دھام

کان جدھر لگا ئیے تیری ہی داستان ہے

اِک تِرے رخ کی روشنی چین ہے دو جہان کی

اِنس کا اُنس اُسی سے ہے جان کی وہ ہی جان ہے

وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو

جان ہیں وہ جہان کی ، جان ہے تو جہان ہے

گود میں عالمِ شباب حالِ شباب کچھ نہ پوچھ!

گلبنِ باغِ نور کی اور ہی کچھ اٹھان ہے

تجھ سا سیاہ کار کون اُن سا شفیع ہے کہاں

پھر وہ تجھی کو بھول جائیں دل یہ تِرا گمان ہے

پیشِ نظر وہ نو بہار سجدے کو دل ہے بے قرار

روکیے سر کو روکیے ہاں یہی امتحان ہے

شانِ خدا نہ ساتھ دے اُن کے خرام کا وہ باز

سدرہ سے تاز میں جسے نرم سی اک اڑان ہے

بارِ جلال اٹھا لیا گرچہ کلیجا شق ہوا

یوں تو یہ ماہِ سبزہ رنگ نظروں میں دھان پان ہے

خوف نہ رکھ رضؔا ذرا تو تو ہے عبدِ مصطفیٰ

تیرے لیے امان ہے تیرے لیے امان ہے


https://www.jamiaummesalma.com/2023/05/blog-post_28.html


کلام اعلیحضرت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ  پیش کردہ جناب یار محمد متعلم گلشن مدینہ سرتاج العلوم دریاآباد بارہ بنکی

شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی


کتاب : حدائق بخشش


نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو

کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو

رکنِ شامی سے مٹی وحشتِ شامِ غربت

اب مدینے کو چلو صبحِ دل آرا دیکھو

آبِ زم زم تو پیا خوب بجھائیں پیاسیں

آؤ جودِ شہِ کوثر کا بھی دریا دیکھو

زیرِ میزاب ملے خوب کرم کے چھینٹے

ابرِ رحمت کا یہاں زور برسنا دیکھو

دھوم دیکھی درِ کعبہ پہ بے تابوں کی

اُن کے مشتاقوں میں حسرت کا تڑپنا دیکھو

مثلِ پروانہ پھرا کرتے تھے جس شمع کے گرد

اپنی اُس شمع کو پروانہ یہاں کا دیکھو

خوب آنکھوں سے لگایا ہے غلافِ کعبہ

قصرِ محبوب کے پردے کا بھی جلوہ دیکھو

واں مطیعوں کا جگر خوف سے پانی پایا

یاں سیہ کاروں کا دامن پہ مچلنا دیکھو

اوّلیں خانۂ حق کی تو ضیائیں دیکھیں

آخریں بیتِ نبی کا بھی تجلّا دیکھو

زینتِ کعبہ میں تھا لاکھ عروسوں کا بناؤ

جلوہ فرما یہاں کونین کا دولھا دیکھو

ایمنِ طور کا تھا رکنِ یمانی میں فروغ

شعلۂ طور یہاں انجمن آرا دیکھو

مہرِ مادر کا مزہ دیتی ہے آغوشِ حطیم

جن پہ ماں باپ فدا یاں کرم ان کا دیکھو

عرضِ حاجت میں رہا کعبہ کفیلِ انجاح

آؤ اب داد رسیِّ شہِ طیبہ دیکھو

دھو چکا ظلمتِ دل بوسۂ سنگِ اَسوَد

خاک بوسیِّ مدینہ کا بھی رتبہ دیکھو

کر چکی رفعتِ کعبہ پہ نظر پروازیں

ٹوپی اب تھام کے خاکِ در ِ والا دیکھو

بے نیازی سے وہاں کانپتی پائی طاعت

جوشِ رحمت پہ یہاں ناز گنہ کا دیکھو

جمعۂ مکّہ تھا عید، اہلِ عبادت کے لیے

مجرمو! آؤ یہاں عیدِ دو شنبہ دیکھو

ملتزم سے تو گلے لگ کے نکالے ارماں

ادب و شوق کا یاں باہم الجھنا دیکھو

خوب مسعیٰ میں بامّیدِ صفا دوڑ لیے

رہِ جاناں کی صفا کا بھی تماشا دیکھو

رقصِ بسمل کی بہاریں تو منٰی میں دیکھیں

دلِ خونابہ فشاں کا بھی تڑپنا دیکھو

غور سے سن تو رؔضا! کعبے سے آتی ہے صدا

میری آنکھوں سے مِرے پیارے کا روضہ دیکھو

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹 پیش کردہ یار محمد رضوی متعلم جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم و جامعہ ام سلمہ سلمیٰ جونیر ہائ اسکول  دریاباد ضلع بارہ بنکی یوپی الہند اپنے بچے اور بچیوں کے مستقبل کے لئے رابطہ قائم کریں 

8009059597

8009968910

🌹🌹 منقبت حضور مفتی اعظم ہند 🌹🌹🌹 بختِ خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا چشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا  آہ قسمت مجھے دنیا کے غموں نے روکا ہائے تقدیر کہ طیبہ مجھے جانے نہ دیا  پاوں تھک جاتے اگر پاوں بناتا سر کو سر کے بل جاتا مگر ضعف نے جانے نہ دیا  سر تو سر، جان سے جانے کی مجھے حسرت ہے موت نے ہائے مجھے جان سے جانے سے جانے نہ دیا  شربتِ دید نے اور آگ لگا دی دل میں تپشِ دل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا  اب کہاں جائے گا نقشہ تیرا میرے دل سے تہ میں رکھا ہے اسے دل نے گُمانے نہ دیا  سجدہ کرتا جو مجھے اس کی اجازت ہوتی کیا کروں اذن مجھے اس کا خدا نے نہ دیا  میرے اعمال کا بدلہ تو جہنم ہی تھا میں تو جاتا مجھے سرکار نے جانے نہ دیا  میرے اعمالِ سیاہ نے کیا جینا دوبھر زہر کھاتا تیرے ارشاد نے کھانے نہ دیا  نفسِ بدکار نے دل پر یہ قیامت توڑی عمل نیک کیا بھی تو چھپانے نہ دیا  اور چمکتی سی غزل کوئی پڑھو اے نوری رنگ اپنا ابھی  شعراء نے جمانے نہ دیا​ 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹 پیش کردہ  یار محمد رضوی متعلم جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم و جامعہ ام سلمہ جونیئر ہائی اسکول دریا آباد ضلع بارہ بنکی یوپی الہند ہمارے مدارس میں اپنے بچے اور بچہ کے مستقبل کے لئے رابطہ قائم کریں 8009059597 8009968910


🌹🌹 منقبت حضور مفتی اعظم ہند 🌹🌹🌹

بختِ خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا

چشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا


آہ قسمت مجھے دنیا کے غموں نے روکا

ہائے تقدیر کہ طیبہ مجھے جانے نہ دیا


پاوں تھک جاتے اگر پاوں بناتا سر کو

سر کے بل جاتا مگر ضعف نے جانے نہ دیا


سر تو سر، جان سے جانے کی مجھے حسرت ہے

موت نے ہائے مجھے جان سے جانے سے جانے نہ دیا


شربتِ دید نے اور آگ لگا دی دل میں

تپشِ دل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا


اب کہاں جائے گا نقشہ تیرا میرے دل سے

تہ میں رکھا ہے اسے دل نے گُمانے نہ دیا


سجدہ کرتا جو مجھے اس کی اجازت ہوتی

کیا کروں اذن مجھے اس کا خدا نے نہ دیا


میرے اعمال کا بدلہ تو جہنم ہی تھا

میں تو جاتا مجھے سرکار نے جانے نہ دیا


میرے اعمالِ سیاہ نے کیا جینا دوبھر

زہر کھاتا تیرے ارشاد نے کھانے نہ دیا


نفسِ بدکار نے دل پر یہ قیامت توڑی

عمل نیک کیا بھی تو چھپانے نہ دیا


اور چمکتی سی غزل کوئی پڑھو اے نوری

رنگ اپنا ابھی  شعراء نے جمانے نہ دیا​

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

پیش کردہ 

یار محمد رضوی متعلم جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم و جامعہ ام سلمہ جونیئر ہائی اسکول دریا آباد ضلع بارہ بنکی یوپی الہند ہمارے مدارس میں اپنے بچے اور بچہ کے مستقبل کے لئے رابطہ قائم کریں

8009059597

8009968910

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے