کلامِ نیاز احمد رضوی

بزم حضور آفتاب ملت طرحی مشاعرہ میں کہاگیا مکمل کلام 


بہت  پرکیف  ہے  منظر  بڑا  موسم  سہانا ہے
یہاں کی بات مت کیجے یہ شہر پاک طیبہ ہے

وہ اب تک دربدرکی کی ٹھوکریں کھاتےہیں دنیامیں
کہ  جن کو اپنی مسجد سے شہ دیں نے نکالا ہے

اجازت کب ملے گی مجھ کو آنے کی ترے در پر
شہارخت سفر پھرحاجیوں نے باندھ رکھا ہے

سلامی پیش کرنے آتےہیں صبح و مسا قدسی 
جہاں  پر   رشک جنت  ان  کا نوری آستانہ ہے 

رسول پاک کی چشم عنایت سے اکیلے ہی
علی شیر خدا نے  باب خیبر کو اکھاڑا ہے

ہیں ناجی کون ناری کون ہیں معلوم ہےرب کو
مگر محشر میں  رتبہ  شاہ بطحا کا دکھانا ہے

حبیبِ خالقِ کونین  کے  سر  پر  نیاز احمد
قیامت میں شفاعت کاسجا تاج فترضى ہے




ازقلم ابوالفیضان محمد نیاز احمد رضوی مدرس جامعہ ضیائیہ فیض الرضا ددری شریف سیتامڑھی ثم اعلیٰ حضرت نگر مدھوبن سیتامڑھی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے