مصلح بزم ھٰذا حاذق شعر وادب منصف الشعرا ابوالعاطفہ حضرت قاری شہباز حیرت چشتی صاحب قبلہ زیدہ مجدہ سے بندہء عاجز دست بستہ التماس کرتا ہے آپ اپنا منفردالمثال کلام ارسال بزم کریں اور ہمیں استفادہ کا موقع بخشیں۔۔۔

مصلح بزم ھٰذا حاذق شعر وادب منصف الشعرا ابوالعاطفہ حضرت قاری شہباز حیرت چشتی صاحب قبلہ زیدہ مجدہ 

سے 
بندہء عاجز دست بستہ التماس کرتا ہے آپ اپنا منفردالمثال کلام ارسال بزم کریں اور ہمیں استفادہ کا موقع بخشیں۔۔۔۔۔

(قصیدہء ولادت مبارکہ ، مظہر ذات خدا ، دلبند آمنہ ، تاجدار انبیاء حضرت محمد الرسول اللہ علیہ التحیتہ والثناء)

"بر طرح افاعیل ، فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن/فاعلات"

[برائے بزم آفتاب ملت دریاباد]

ہر طرف ہے روشنی ہی روشنی پھیلی ہوئی
گیت خوشیوں کے چلی باد سحر گاتی ہوئی

گلستاں میں باندھی ہے غنچوں نے دستار درود
ہے گلوں نے عطر بیزی کی قبا پہنی ہوئی

آسمانوں سے ملک اترے قطارا در قطار
اور زمیں پر بہر استقبال صف بندی ہوئی

چاروں جانب گونج اٹھی ہے صدائے مرحبا
ہے جہان رنگ و بو کی کل فضا بدلی ہوئی

ارض مکہ خوشنمائی پر تری عالم نثار
ہے تری آغوش میں خلد بریں اتری ہوئی

قدسیوں کے شاہ نے آمد پہ اک خطبہ پڑھا
خوب اس خطبے کی دو جگ میں پذیرائی ہوئی

جاگ اٹھا ساکنان دہر کا سویا نصیب
ارض ہستی بھی نظر آتی ہے اٹھلاتی ہوئی

ہو گئی پیدا یوں حرکت ساکت و بے جان میں
ہو تن ہستی میں جیسے روح سی پھونکی ہوئی

درد و غم رنج و الم ظلم و ستم جاتے رہے
عیش و عشرت ، فرح و فرحت کی فراوانی ہوئی

آہ مظلوماں نے جاکر کھٹکھٹایا باب عرش
خلق پر خلاق کی احسان فرمائی ہوئی

نوع انساں پائے گی انسانیت کا درس خیر
طالبان جہل و استبداد کی چھٹی ہوئی

گر کے سجدے میں ،ھواللہ احد، کہنے لگے
اس قدر ہیبت بتان دہر پر طاری ہوئی

موت کے بستر پہ گرنے والا ہے ظلم و ستم
اس کے ماتھے پر ہے تحریر فنا لکھی ہوئی

اب کوئی بیوہ نہیں ہوگی شکار ظلم و جور
بند ساری بچیوں کی زندہ درگوری ہوئی

اب نہیں چل پائے گا دنیا میں ابلیسی نظام
خوگران کبر اب تک خوب من مانی ہوئی

                             مظہر حق ، جان عیسی ، روح آدم آگئے
                               آگئے ، حیرت ، شہنشاہ دوعالم آگئے

سخن آموز ۔ شہباز حیرٓت چشتی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے