فتویٰ۔صاحبِ فتاویٰ یار علویہ فضیلۃ الشیخ مفتی منظور احمد یار علویہ صدر شعبۂ افتا دارالعلوم اہلسنت برکاتیہ گلشن نگر جوگیشوری ممبئی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا حکم ہے علمائے اہلسنت کا اس معاملے میں
کہ عقیقہ کرکے اس کا گوشت میت کے دسواں،بیسواں،یا چالیسواں میں کھلایا جاسکتاہے یا نہیں
تفصیلی،اور تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں

المستفتی، محمد صدیق احمد مشاہدی، دولتپور گرانٹ گونڈہ یوپی
=======================

الجواب ھوالموفق للحق والصواب

جو لوگ اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں ان کو کسی بھی قسم کے نیک اعمال ہدیہ کیے جا سکتے ہیں، خواہ پڑھ کربخشا جائے یا خیرات اور حسنات بخشے جائیں، قربانی،عقیہ اور صدقہ بھی ایک نیک عمل ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کے نام پر جانور ذبح کرکے اس کا گوشت صدقہ کرنا ایک مستقل ثواب کا کام اور تقرب ہے، اس کا ثواب مردے کو ہدیہ کیا جاسکتاہے ۔

اعمال کا ایصالِ ثواب کئی صحیح احادیث سے ثابت ہے:

حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے، ان کے لیے کیا  صدقہ افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: پانی، انہوں نے ایک کنواں کھدوایا، اور فرمایا کہ یہ سعد کی والدہ کے لیے ہے۔

مشكاة المصابيح (1/ 597):

’’وعن سعد بن عبادة قال: يا رسول الله إن أم سعد ماتت، فأي الصدقة أفضل؟ قال: «الماء» . فحفر بئراً وقال: هذه لأم سعد. رواه أبو داود والنسائي‘‘.

اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کے صدقہ کا ثواب پہنچانے کا امر فرمایا، معلوم ہواکہ صدقے کا ثواب میت کو پہنچتاہے۔

سنن ابوداود کی روایت ہے کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دو مینڈھے قربان کیے، اور فرمایا :مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے قربانی کی وصیت فرمائی تھی، یہ میں ان کی جانب سے قربانی کر رہا ہوں۔ (۲/ ۳۸۵)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی علیہ السلام سے پوچھا : میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے اپنے پیچھے مال چھوڑا ہے، لیکن کوئی وصیت نہیں کی۔ اگر میں ان کی جانب سے صدقہ خیرات کردوں، کیا ان کے گناہوں کے لیے معافی کا ذریعہ ہوجائے گا؟ فرمایا: ہاں! تمہارے صدقات سے ان کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔
صحيح مسلم (3/ 1254):

’’عن أبي هريرة، أن رجلاً قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إن أبي مات وترك مالاً، ولم يوص، فهل يكفر عنه أن أتصدق عنه؟ قال: «نعم»‘‘.
معلوم ہوا کہ ایصالِ ثواب کا میت کو فائدہ ہوتا ہے
کتبہ 
منظوراحمدیار علوی
خادم الافتاء والتدریس
دارالعلوم اہلسنت برکاتیہ
گلشن نگر جوگیشوری
ممبئی
مورخہ ۱۸/ربیع الغوث ۲۴۴۱؁ھ بروزشنبہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے