شرع شریف میں لڑکی کس عمر میں بالغ ہو جاتی ہےاور اس پر پردہ کب فرض ہو جاتا ہے


کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسلہ کے بارے میں کہ
شرع شریف میں لڑکی کس عمر میں بالغ ہو جاتی ہے
اور اس پر پردہ کب فرض ہو جاتا ہے
عند الشرع تفصیل سے واضح فرمائیں۔۔۔۔ المستفتی محمد جمال اختر خان نظامی اشرفی خطیب و امام اہلسنت رحمانیہ مسجد ڈونگرا واپی گجرات 

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب :لڑکا ہو یا لڑکی دونوں کو جو بلوغت کے آثار ہیں وہ ظاہر ہوجائیں تو وہ بالغ ہیں اور اگر بلوغت کے آثار ظاہر نہ ہوں تو چاہے لڑکا ہو یا لڑکی  پورے پندرہ برس کی عمر ہو جانے پر اسلام کے قانون میں بالغ مان لیے جاتے ہیں اور نماز ، روزہ وغیرہ ان پر فرض ہو جاتا ہے، شریعت کے احکام ان پر جاری ہو جاتے ہیں ایسا ہی مفتی محمد خلیل خان برکاتی نے ہمارا اسلام میں تحریر فرمایاہے۔
ہاں پردے کے متعلق حکم یہ ہے کہ اگر آثار بلوغت ظاہر ہوگئےہیں تو پردہ واجب  اور اگر آثار بلوغت ظاہر نہیں ہوئے تو پندرہ برس پر واجب  اور پندرہ برس سے پہلے واجب تونہیں البتہ مستحب ضرور ہے فقہائے کرام فرماتےہیں کہ جب بچی ۷/ برس کی ہوجائے تو والدین بچی کو وضو ونماز کے مسائل سکھائیں اور  ۹/ برس کی  ہوجائے تو بچی کی عادت بنانے کے لیے اسے پردے کے آداب و احکام سکھائیں اورجب ۱۰/ برس کی ہو جائے تو بستر الگ کردیں اور ۱۲/ برس کی ہوجائے تو پردے کی تاکید کریں جیساکہ فتاوی رضویہ میں ہے :نو برس سے کم کی لڑکی کو پردہ کی حاجت نہیں اور جب پندرہ برس کی ہو سب غیر محارم سے پردہ واجب اور نو سے پندرہ تک اگر آثار بلوغ ظاہر ہوں تو( بھی پردہ) واجب ، اور نہ ظاہر ہوں تو مُستحب خصوصا بارہ برس کے بعد بہت مُؤَکَّد ( یعنی سخت تاکید ہے) کہ یہ زمانہ قرب بلوغ وکمال اشتہا کا ہے۔‘‘ (فتاویٰ رضويہ جلد23،صفحہ639)
اور فتاوی رضویہ ہی میں دوسری جگہ پر  بچی کے بلوغت کےمتعلق ہے :
لڑکی کم سے کم نو برس کامل اور زیادہ سے زیادہ پندرہ سال کامل کی عمر میں بالغہ ہوتی ہے۔ اس بیچ میں آثار بلوغ پیدا ہوں تو بالغہ ہے ورنہ نہیں۔آثار بلوغ تین ہیں: حیض آنا یا احتلام ہونا یا حمل رہ جانا، باقی بغل میں یا زیر ناف بال جمنا یا پستان کا ابھار معتبر نہیں۔“ (فتاوی رضویہ جلد11،صفحہ686
واللہ تعالٰی ورسولہ اعلم
عبد العزیز مصباحی جمالی
جامعہ حنفیہ فیضانِ رضا ڈونگری پھلیا واپی گجرات

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے