کلامِ خالد حشمت حشمتی

عشق و وفا کا دل میں ہمالہ لیے ہوئے
آئے حضور دولت عظمیٰ لیے ہوئے

دیکھا خدا کو مالک کل نے یہ شان ہے
حضرت کلیم رہ گئے جلوہ لیے ہوئے

میلاد مصطفیٰ پہ لگانے کے واسطے
جبریل آئے خلد سے جھنڈا لیے ہوئے

قرب خدا سے ہوکے یوں لوٹے ہیں مصطفیٰ
روزوں کا اور نمازوں کا تحفہ لیے ہوئے

کوا ہے نجدیوں کے نصیبے میں دوستو
ہم ہیں حضور غوث کا مرغا لیے ہوئے

دیوانہءَ رسول جو ہوتے ہیں بس وہی 
جاتے ہیں حج پہ شوق مدینہ لیے ہوئے 

شرما گئے ہیں شمس و قمر جن کے سامنے
وہ والضحی سا آئے ہیں چہرہ لیے ہوئے

مجھکو بچانے کے لیے محشر کی دھوپ سے
سرکار میرے آگئے سایہ لیے ہوئے

نجدی جلیں گے سارے جہنم کی آگ میں 
گستاخئی رسول کا دھبہ لیے ہوئے

پڑھ کر درود پاک میں سوتا ہوں رات میں
دیدار مصطفیٰ کی تمنا لیے ہوئے

عشقِ رسول پاک ہو سینے میں موجزن
جاؤں میں قبر میں یہی طغرا لیے ہوئے

جائیں گے خلد کس کی بنا پر یہ پوچھ لو
نجدی وہابیوں سے ہیں وہ کیا لیے ہوئے

بولے حسین لیجئے نانا  مرا سلام
کوفے کو جارہا ہوں میں کنبہ لیے ہوئے

جس نے بھی مانگا قطرہ رسول کریم سے
لوٹا ہے پورا پورا وہ دریا لیے ہوئے

اڑنے لگی سواری حلیمہ کی فرش پر
جانے لگیں جو نور سراپا لیے ہوئے

خالد بروز حشر وہ بخشا نہ جائے گا
جو مرگیا ہے بغض صحابہ لیے ہوئے

خالدحشمت حشمتی سدھارتھ نگری
9554546218

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے