ہو رہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا


 ہو رہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا

ہو رہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ لیجئے آپ حضرات کی بارگاہ اقدس میں ایک خوبصورت منقبت کا مصرع طرح پیش کیا گیا ہے آئیں جم کر طبع آزمائی فرمائیں مصرع طرح 

ہو رہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا

قافیہ 

تذکرہ جابجا ہرجگہ فاطمہ آئینہ سامنا دیکھنا فلسفہ آگیا چھاگیا راستہ دلربا 

ردیف 

شبیر کا 

افاعیل 

فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن 

30-6-2023

تمام احباب سے گزارش ہے جو بھی مصرع طرح پیش کیا جائے اس کی لنک آگے ضرور شیئر کردیا کریں آپ کی ایک منٹ کی کوشش سے میسج ہزاروں افراد تک پہنچ جاتا ہے اور گوگل پر ارننگ کرنے لگتا ہے جس سے ہزاروں افراد فیض حاصل کرتے ہیں اللہ تعالٰی اپنے پیارے محبوب دانائے غیوب حضور پرنور شافع یوم یوم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں دارین کی نعمتوں اور برکتوں سے نوازے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم 

مصرع طرح 


ہو رہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا


ہو رہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا


https://www.facebook.com/groups/2798043983770573/?ref=share_group_link


بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا منقبت

امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ

کلام حضور سرتاج الشعراء 

مرتبہ کوئی سمجھ پائے گا کیا شبیر کا

بادشاہوں سے ہے بڑھ کر جب گدا شبیر کا


کربلا میں گھر لٹایا دیں کی خاطر اس لئے

*ہو رہا ہے  دو جہاں  میں  تذکرہ شبیر  کا*


اس کی قسمت کا ستارہ کیوں نہ ہوگا اوج پر

جس نے بھی دیکھا ہے جا کر کربلا شبیر کا


خلد اس کا آخری مسکن رہے گا حشر میں 

جو بھی دنیا میں دیوانہ ہو گیا شبیر کا


یوں تو باطل چاہتے تھے پست کرنا دہر میں

سر مگر اونچا تھا اونچا ہی رہا شبیر کا


عاشقوں کی آنکھ سے آنسو رواں ہوتے ہیں تب۔۔

جب سناتا ہے کوئی بھی واقعہ شبیر کا


اے خدا سرتاج کے دل کی یہی ہے آرزو

ہر کوئی اس کو کہے یہ ہے گدا  شبیر کا

سرتاج احمد شحنہ مؤ سکندرپور امبیڈکر نگر

9670154554


آفتاب عالم گوہر قادری واحدی خادم جامعہ ام سلمہ و جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم دریاآباد بارہ بنکی میں بچوں اور بچیوں کے داخلے کے لیے رابطہ کریں 8009968910.8009059597


*بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام*

صاحب کلام حضرت حافظ وقاری محمدتنویرصدیقی رضوی صاحب قبلہ 

مدظلہ العالی والنورانی

مرتبہ رب نے  بلندی پر کیا  شبیر کا 

مصطفے  نے بھی کیا ہے تذکرہ شبیر کا

کربلا میں سارا  گھر  اپنا  لٹایا  اس  لئے

ہو رہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا

یوم  عاشورہ کو  جسدم  آگئے میدان میں 

کر  نہیں  پایا  کوئی  بھی  سامنا  شبیر  کا

پھر کرے گا کوششیں وہ دیکھنے کی بار بار 

دیکھ لے  اک  بار  جو بھی  کربلا شبیر کا

سب شہیدوں کی جہاں پر بات آئے گی اگر

تذکرہ  بے  شبہ   ہوگا  اُس جگہ  شبیر   کا

بغض رکھتےہیں جوانساں حضرت شیخین سے 

ہے نہیں  ان  سے  کوئی بھی واسطہ شبیر کا

دین احمد کی اشاعت  کے لئے اے مومنو

تم   سناتے   رہنا    دائم  فلسفہ   شبیر  کا

خلد میں وہ جائے گا مجھ کو یقیں ہے دوستو 

جس  نے  بھی   اپنا  لیا ہے راستہ شبیر  کا

تو  مجھے روضہ دکھادے مصطفے کا اے خدا

دیتا  ہے  تنویر  تجھ  کو   واسطہ  شبیر  کا

ازقلم ۔محمدتنویرصدیقی رضوی 

ڈومریاگنج ضلع سدھارتھ 

نگر یوپی


*بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام*    مرتبہ رب نے  بلندی پر کیا  شبیر کا  مصطفے  نے بھی کیا ہے تذکرہ شبیر کا  کربلا میں سارا  گھر  اپنا  لٹایا  اس  لئے ہو رہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا  یوم  عاشورہ کو  جسدم  آگئے میدان میں  کر  نہیں  پایا  کوئی  بھی  سامنا  شبیر  کا  پھر کرے گا کوششیں وہ دیکھنے کی بار بار  دیکھ لے  اک  بار  جو بھی  کربلا شبیر کا  سب شہیدوں کی جہاں پر بات آئے گی اگر تذکرہ   بے   شبہ   ہوگا  اُس جگہ  شبیر   کا  بغض رکھتے ہیں جو انساں حضرت شیخین سے  ہے نہیں  ان  سے  کوئی بھی واسطہ شبیر کا  دین احمد کی اشاعت  کے لئے اے مومنو تم   سناتے   رہنا    دائم  فلسفہ   شبیر  کا  خلد میں وہ جائے گا مجھ کو یقیں ہے دوستو  جس  نے  بھی   اپنا  لیا ہے راستہ شبیر  کا  تو  مجھے روضہ دکھادے مصطفے کا اے خدا دیتا  ہے  تنویر  تجھ  کو   واسطہ  شبیر  کا  ازقلم ۔محمدتنویرصدیقی رضوی  ڈومریاگنج ضلع سدھارتھ نگر یوپی


بزم آفتاب ملت میں

 کہاگیا مکمل

 کلام

صاحب کلام حضرت علامہ مولانا

   محمد ابوالحسان 

اشرف رضا قادری صاحب قبلہ

 دامت برکاتہم العالیہ 

منقبت درشان امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ

سب شہیدوں میں بڑا ہے مرتبہ شبیر کا

تذکرہ کرتا ہے داٸم  ہر گدا  شبیر کا

کربلا کا ذکر جس دم چھیڑتا ہوں دہر میں

سن کے روتا ہے دیوانہ واقعہ شبیر کا

کھلبلی سی مچگٸ ہے اس گھڑی میدان میں

جس گھڑی لڑنے  گیا   ہے  لاڈلا  شبیر کا

جب علی اصغر پہ حملہ حرملہ نے کردیا

تیر کھاکر  مسکرایا   لاڈلا  شبیر کا

اس کے آنگن میں اتر آتی ہے رحمت کی گھٹا

جو بھی چرچا دہر میں کرتا رہا شبیر کا

اپنے کنبہ کو لٹایا کربلا میں اس لۓ

*ہورہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا*

 چڑھکے نیزے پر پڑھاہے آپ نے قرآن پاک

ہے بلندی پر بہت ہی حوصلہ شبیر کا 

کربلا میں آکے خطبہ جب پڑھا شبیر نے

حر  نکل  کر  آ گیا  اور  ہوگیا  شبیر  کا

خلد میں اس کا ٹھکانہ بالیقیں اشرف ہوا

جو بھی دل سے دہر میں شیدا ہوا شبیر کا

ازقلم ابوالحسان اشرف رضاقادری مدھواپور

https://www.facebook.com/groups/2798043983770573/?ref=share_group_link


بزم آفتاب ملت میں کہاگیا مکمل کلام  منقبت درشان امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ  سب شہیدوں میں بڑا ہے مرتبہ شبیر کا تذکرہ کرتا ہے داٸم  ہر گدا  شبیر کا  کربلا کا ذکر جس دم چھیڑتا ہوں دہر میں سن کے روتا ہے دیوانہ واقعہ شبیر کا  کھلبلی سی مچگٸ ہے اس گھڑی میدان میں جس گھڑی لڑنے  گیا   ہے  لاڈلا  شبیر کا  جب علی اصغر پہ حملہ حرملہ نے کردیا تیر کھاکر  مسکرایا   لاڈلا  شبیر کا  اس کے آنگن میں اتر آتی ہے رحمت کی گھٹا جو بھی چرچا دہر میں کرتا رہا شبیر کا  اپنے کنبہ کو لٹایا کربلا میں اس لۓ *ہورہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا*   چڑھکے نیزے پر پڑھاہے آپ نے قرآن پاک ہے بلندی پر بہت ہی حوصلہ شبیر کا   کربلا میں آکے خطبہ جب پڑھا شبیر نے حر  نکل  کر  آ گیا  اور  ہوگیا  شبیر  کا  خلد میں اس کا ٹھکانہ بالیقیں اشرف ہوا جو بھی دل سے دہر میں شیدا ہوا شبیر کا  ازقلم ابوالحسان اشرف رضاقادری مدھواپور



بزم حضور آفتاب ملت
میں کہا گیا مکمل
 کلام 
،صاحب کلام  
مولانا حافظ وقاری محمد معین الدین دربھنگوی
صاحب قبلہ مدظلہ العالی
 والنورانی 
کیا سمجھ پائے گا کوئی فلسفہ شبیر کا
مصطفیٰ  کا  جو  ہوا  وہ ہوگیا شبیر کا
اک اندھیرا سا جہاں میں چھاگیاتھا اس گھڑی
جس   گھڑی   ظالم   نے   کاٹا  تھا گَلا شبیر کا
سرزمین کربلا سے آرہی ہے یہ صدا
بزدلوں پر آج بھی ہے دب دبہ شبیر کا
کربلا میں جس کو اپنے خوں سے روشن کردیا
حشرتک جلتا  رہے  گا  وہ دیا شبیر کا
مٹ گیا نام و نشاں دنیا سے اے ظالم ترا
بس رہے گا نام دنیامیں سدا شبیر کا
تختئ دل پر ہے میرے آج بھی لکھا ہوا
نام حضرت فاطمہ "شیرِخدا " شبیر کا
ہے  کتاب عشق  کے  اوراق پہ لکھا ہوا
*ہورہاہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا*
اے معین الدین کامل دیکھ لو تاریخ میں
حوصلے نے ہے علم اونچا کیا شبیر کا
=========================
از قلم معین الدین کامل دربھنگوی

*بزم حضور آفتاب ملت* کیا سمجھ پائے گا کوئی فلسفہ شبیر کا مصطفیٰ  کا  جو  ہوا  وہ ہوگیا شبیر کا اک اندھیرا سا جہاں میں چھاگیاتھا اس گھڑی جس   گھڑی   ظالم   نے   کاٹا  تھا گَلا شبیر کا سرزمین کربلا سے آرہی ہے یہ صدا بزدلوں پر آج بھی ہے دب دبہ شبیر کا کربلا میں جس کو اپنے خوں سے روشن کردیا حشرتک جلتا  رہے  گا  وہ دیا شبیر کا مٹ گیا نام و نشاں دنیا سے اے ظالم ترا بس رہے گا نام دنیامیں سدا شبیر کا تختئ دل پر ہے میرے آج بھی لکھا ہوا نام حضرت فاطمہ "شیرِخدا " شبیر کا ہے  کتاب عشق  کے  اوراق پہ لکھا ہوا *ہورہاہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا* اے معین الدین کامل دیکھ لو تاریخ میں حوصلے نے ہے علم اونچا کیا شبیر کا ========================= از قلم معین الدین کامل دربھنگوی


بزم حضور آفتاب ملت

 میں کہا گیا مکمل

 کلام

صاحب کلام حضرت مولانا جیش خان نوری امجدی صاحب قبلہ

 دامت برکاتہم برکاتہم

 مہراج گنجوی 


دہر میں جس نے سنا ہے واقعہ شبیر کا

ہوگیا ہے اس کا دل نغمہ سرا شبیر کا 

ہوگی تابندہ تمہاری زندگی کونین میں 

لے کے چلنا ہرگھڑی تم ضابطہ شبیر کا

پڑھ رہا تھا نیزے پر جب سر کلام کبریا 

دیکھ کر دشمن پریشاں ہوگیا شبیر کا 

دین آقا پر کیا قربان سب کچھ اس لئے 

"ہورہا ہے دو جہاں میں تذکرہ شبیر کا

 اپنی جاں دین محمد پر لٹانا شوق سے 

درس ہم کو دے گیا یہ حوصلہ شبیر کا

روز محشر خلد میں لے جائیں گے اس کو ملک 

جو دوانہ بن کے دنیا میں رہا شبیر کا

رو رہی تھی  پوری دنیا اس غمِ اندوز میں 

سجدے میں جب شمر نے کاٹا گلا شبیر کا 

در بدر وہ مارا مارا پھر رہا ہے دہر میں

جس نے بھی پکڑا نہیں ہے راستہ شبیر کا 

یا خدا بس التجا ہے جیش نوری کی یہی 

زندگی بھر رکھنا اس کو تو گدا شبیر کا 

 محمد جیش خان نوری امجدی مہراجگنج یوپی


بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام  اصلاح شدہ   دہر میں جس نے سنا ہے واقعہ شبیر کا ہوگیا ہے اس کا دل نغمہ سرا شبیر کا   ہوگی تابندہ تمہاری زندگی کونین میں  لے کے چلنا ہرگھڑی تم ضابطہ شبیر کا  پڑھ رہا تھا نیزے پر جب سر کلام کبریا  دیکھ کر دشمن پریشاں ہوگیا شبیر کا   دین آقا پر کیا قربان سب کچھ اس لئے  "ہورہا ہے دو جہاں میں تذکرہ شبیر کا   اپنی جاں دین محمد پر لٹانا شوق سے  درس ہم کو دے گیا یہ حوصلہ شبیر کا  روز محشر خلد میں لے جائیں گے اس کو ملک  جو دوانہ بن کے دنیا میں رہا شبیر کا  رو رہی تھی  پوری دنیا اس غمِ اندوز میں  سجدے میں جب شمر نے کاٹا گلا شبیر کا   در بدر وہ مارا مارا پھر رہا ہے دہر میں جس نے بھی پکڑا نہیں ہے راستہ شبیر کا   یا خدا بس التجا ہے جیش نوری کی یہی  زندگی بھر رکھنا اس کو تو گدا شبیر کا    محمد جیش خان نوری امجدی مہراجگنج یوپی


.   بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الصلوٰة والسلام علیک یا رسول اللہ

بزم حضور آفتاب ملت 

میں کہا گیا

 کلام

صاحب کلام شاعر اسلام 

نیاز عالم اسمٰعیلی

 بنارسی صاحب 

یو بیاں لفظوں میں کیسے مرتبہ شبیر کا

جب کہ ہے اک اک طریق مصطفٰی شبیر کا

بزم ایماں میں ہے چرچہ بے بہا شبیر کا

ہے زبان اہل حق پر تذکرہ شبیر کا

ہے لب حور وملک پر زمزمہ شبیر کا

*ہو رہا ہے دو جہاں میں تذکرہ شبیر کا*

صلح کی توقیر وعظمت حضرت شبر سے ہے

اور جہان صبر میں ہے دبدبہ شبیر کا

ہوگیا حقدار جنت حربفضل مصطفٰی

کربلا میں اس نے جب خطبہ سنا شبیر کا

یہ زمیں کیا آسماں والے بھی ہیں حیرت زدہ

دیکھ کر کرب وبلا میں حوصلہ شبیر کا

پڑگئیں مشکل میں عالم میری ساری مشکلیں

جب زباں پر نام نامی آگیا شبیر کا

تراوش قلم نیاز عالم اسمٰعیلی بنارسی لدھیانہ پنجاب


.   بسم اللہ الرحمٰن الرحیم  الصلوٰة والسلام علیک یا رسول اللہ  بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا کلام  یو بیاں لفظوں میں کیسے مرتبہ شبیر کا جب کہ ہے اک اک طریق مصطفٰی شبیر کا  بزم ایماں میں ہے چرچہ بے بہا شبیر کا ہے زبان اہل حق پر تذکرہ شبیر کا  ہے لب حور وملک پر زمزمہ شبیر کا *ہو رہا ہے دو جہاں میں تذکرہ شبیر کا*  صلح کی توقیر وعظمت حضرت شبر سے ہے اور جہان صبر میں ہے دبدبہ شبیر کا  ہوگیا حقدار جنت حربفضل مصطفٰی کربلا میں اس نے جب خطبہ سنا شبیر کا  یہ زمیں کیا آسماں والے بھی ہیں حیرت زدہ دیکھ کر کرب وبلا میں حوصلہ شبیر کا  پڑگئیں مشکل میں عالم میری ساری مشکلیں جب زباں پر نام نامی آگیا شبیر کا  تراوش قلم نیاز عالم اسمٰعیلی بنارسی لدھیانہ پنجاب


بزم حضور آفتاب ملت
 میں کہا گیا مکمل 
کلام
صاحب کلام 

حضرت حافظ وقاری 
۔محمدتنویرصدیقی رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی 
ڈومریاگنج ضلع سدھارتھ
 نگر یوپی 



مرتبہ رب نے بلندی پر کیا شبیر کا 
مصطفے نے بھی کیا ہے تذکرہ شبیر کا

کربلا میں سارا گھر اپنا لٹایا اس لئے
ہو رہا ہے دوجہاں میں تذکرہ شبیر کا

یوم عاشورہ کو جسدم آگئے میدان میں 
کر نہیں پایا کوئی بھی سامنا شبیر کا

پھر کرے گا کوششیں وہ دیکھنے کی بار بار 
دیکھ لے اک بار جو بھی کربلا شبیر کا

سب شہیدوں کی جہاں پر بات آئے گی اگر
تذکرہ بے شبہ ہوگا اُس جگہ شبیر کا

بغض رکھتے ہیں جو انساں حضرت شیخین سے 
ہے نہیں ان سے کوئی بھی واسطہ شبیر کا

دین احمد کی اشاعت کے لئے اے مومنو
تم سناتے رہنا دائم فلسفہ شبیر کا

خلد میں وہ جائے گا مجھ کو یقیں ہے دوستو 
جس نے بھی اپنا لیا ہے راستہ شبیر کا

تو مجھے روضہ دکھادے مصطفے کا اے خدا
دیتا ہے تنویر تجھ کو واسطہ شبیر کا

ازقلم ۔محمدتنویرصدیقی رضوی 
ڈومریاگنج ضلع سدھارتھ
 نگر یوپی 

۔محمدتنویرصدیقی رضوی  ڈومریاگنج ضلع سدھارتھ  نگر یوپی





ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے