سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے



سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے 

سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے 

 سارے جہاں کا

 درد ہمارے

 جگر میں

ہے 

سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے 

یہ سب ظہورِ شانِ حقیقت بشر میں ہے

جوکچھ نہاں تھاتخم میں پیداشجرمی ہے

ہر دم جو خونِ تازہ مری چشمِ تر میں ہے

ناسور دل میں ہے کہ الٰہی جگر میں ہے

کھٹکا رقیب کا نہیں، آغوش میں ہے یار 

اس پر بھی اک کھٹک سی ہمارےجگرمیں ہے

واصل سمجھیے اسکوجو سالک ہے عشق میں 

منزل پہ جانیے اسے جو رہگزر میں ہے

آنکھوں کے نیچے پھِرتی ہے تصویر یار کی

پُتلی سی اک بندھی ہوئی تارِ نظر میں ہے

کرتے ہیں اس طریق سے طے ہم رہِ سلوک

سر اس کے آستاں پہ، قدم رہگزر میں ہے

پہلو میں میرے دلکو نہ، اے درد کر تلاش

مدت ہوئی تباہی کا مارا سفر میں ہے

تُلسی کی کیا بہار ہے دندانِ یار پر

سوسن کا پھول چشمۂ آبِ گہر میں ہے

ہو دردِ عشق ایک جگہ تو دوا کروں

دل میں، جگر میں، سینے میں، پہلو میں، سر میں ہے

صیّاد سے سوال رہائی کا کیا کروں

اُڑنے کا حوصلہ ہی نہیں بال و پر میں ہے

قاصد کو ہاتھ داغ کے بھیجا ہے یار نے

خاکی نئی رسید کفِ نامہ بر میں ہے

تیرِ قضا کو ناز ہے کیا اپنے توڑ پر

اتنا اثر تو یار کی سیدھی نظر میں ہے

تم جاؤ تیغ باندھ کے پھر سیر دیکھ لو

میرے گلے پہ ہے کہ تمھاری کمر میں ہے

ساقی مئے طہور میں کیفیّتیں سہی

پر وہ مزا کہاں ہے جو تیری نظر میں ہے

خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر

سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

(امیر مینائی)

جامعہ ام سلمہ و جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم و ام سلمہ جونٸرہاٸی اسکول دریاآاباد ضلع بارہ بنکی میں بچوں اور بچیوں کے داخلے کے لئے رابطہ کریں موبائل نمبر 8009968910.8009059597 

https://www.jamiaummesalma.com/2023/01/blog-post_28.html


سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے ॥


سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے ॥

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے