معیار فضیلت و بزرگی صرف اور صرف تقویٰ ہے حسب نسب دنیا میں پہچان کے لیے (کتاب :سبع سنابل


معیار فضیلت و بزرگی صرف اور صرف تقویٰ ہے حسب نسب دنیا میں پہچان کے لیے 
(کتاب :سبع سنابل 
پہلا سنبلہ  
تصنیف : حضرت میرعبدالواحدبلگرامی چشتی رحمت اللہ علیہ 
ترجمہ : حضرت مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی رحمت اللہ علیہ
ناقل : محمد قاسم چشتی غفرلہ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عبارات 
۔۔۔۔۔۔۔
1)۔جنت فرمانبردار کے لیے ہے اگرچہ  وہ  حبشی غلام ہو اور دوزخ نا فرمان کے لیے ہے اگرچہ وہ سید قریشی ہو(سبع سنابل' پہلا سنبلہ صفحۂ نمبر 88
2)۔سادات کو رسول ﷺ سے جو نسبت آج انہیں خلاف شرع امور سے باز نہیں رکھتی  کل انہیں ہلاکت و عقوبت سے کیسے روک سکتی ہے ۔(ایضا صفحه 89)
3)۔ابوطالب میں اس نسب نے کوئی اثر نہیں کیا حالانکہ رسول ﷺ انکے بارے میں بلیخ کوشش فرماتے رہے ۔
کبھی ایسے گوہر پیدا کرنے والے گھرانہ میں ابو طالب جیسے کو خالق بے نیاز پتھر پھینکنے والا بنا دیتا ہے ۔(ایضا ۔صفحہ 90)
4)۔نسبتوں کی مشعل کی روشنی ' گمراہی اور نا فرمانی کی آندھی کے غبار سے ماند پڑ جاتی ہے ۔اور سیادت کے چراغ کا نور ضلالت اور بدعت کی ہوا میں نہیں ٹھہرتا ۔(ایضا ۔صفحہ 93)
5)۔ایمان کا کمال 'طہارت کے کمال کی وجہ سے ہے نہ کہ سیادت کی نسبت سے اور اگر سیادت میں طہارت نہ ہو تو نسبت منقطع ہو جاتی ہے اور وہ پیوند قابل اعتبار نہیں رہتا (ایضا ۔صفحہ 95)
6)۔اے گروہ سادات ۔۔۔رسول ﷺ کی نسبت فرزندی کے شرف پر گھمنڈ اور غرور مت کرو کہ تمام نسبتیں دنیا میں جان پہچان کے لیے ہیں اور آخرت کی بزرگی صرف تقوی پر ہے (ایضا ۔صفحہ 103)
7)۔دینی عزت کا ثبوت تقویٰ سے ہے نہ کہ سیادت سے اور نہ رسول ﷺ کی فرزندی کے ظاہری پیوند سے 
رسول ﷺ نے فرمایا (ترجمہ) اگر کسی شہر میں میرا کوئی فرزند ہے اور دوسرے لوگ اس سے زیادہ پرہیز گار ہیں تو وہ میرا نہیں 
(ایضا ۔صفحہ 103)
8)۔ہر متقی مسلمان میری آل ہے ۔یہ نہ فرمایا کہ میری آل میری اولاد ہے ۔
رسول ﷺ سے سوال ہوا "آپ  کی آل کون ہے ؟ ارشاد ہوا میری آل ہر متقی مسلمان ہے اور یہ رافضیوں پر حجت ہے اس لیے کہ وه کہتے ہیں کہ آل محمد صرف علی اور ان کے فرزند ہیں رضوان اللہ اجمعین " (ایضا ۔صفحہ 104)
9)۔آل نسبی میں آخرت کی نجات کے لیے تقویٰ اور طہارت شرط ہے اور خاتمہ کی خیریت اور حسن عاقبت بھی تقوی پر موقوف ہے ۔(ایضا ۔صفحہ 105)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

حضرت میرعبد الواحد بلگرامی چشتی رحمت اللہ علیہ کی رافضیت کش ۔اور نسبی تفاخر کی دھجیاں اڑانے والی عبارات 
یاد رہے کہ آپ حسبی نسبی سید ہیں اور آپ کی علمی خدمات ۔صوفیاء چشت کے درمیان آپ کا علمی اور صوفیانہ  مقام مسلم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ 
۔۔۔۔۔۔۔
اگر یہ عبارات بمع توضیحات و تشریحات منبر سے بیان کی جاتیں تو چشتی خانقاہوں' چشتی خانوادوں میں  حب سادات کی آڑ لے کر رفض و تفضیل کی پنیری کاشت کرنے والے اپنی موت آپ مر جاتے ۔ صوفیاء۔متکلمین ۔ فقہاء ۔خطباء یا صلحاء میں سے آخر کون ہے جس نے تصوف اور اس کے نام لیوا مسلمانوں کے درمیان نسبی تفاخر جیسی استعماریت کو عقیدت ۔محبت کے نام پر پروان چڑھایا ۔
۔۔۔۔۔۔۔


ان عبارات کو پڑھنے کے بعد اگر کسی کو بد ہضمی ہو جاۓ تو کتاب مستطاب  سبع سنابل کا پہلا سنبلہ تفصیل سے پڑھے ۔ مارکیٹ میں فارسی اور اردو زبان میں ہر دو میں بآسانی دستیاب ہے ۔
Copy Paste

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے