زکوٰۃ کا پیسہ فیس کے طور پر قبرستان میں لگا سکتے ہیں یا نہیں ؟؟؟؟ کتبہ حضرت علامہ مولانا الحاج مفتی منظور احمد یار علوی دامت برکاتہم العالیہ


کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ عروس البلاد ممبئی کی  قبرستانوں میں جگہ کی قلت کیوجہ سے قبروں پر نمبر ڈالے جانے کا قانون بنا ہوا یے اکثر قبرستانوں میں اس ضابطے کے تحت نمبر آنے پرقبر میں دوسری میت کو دفن کردیا جاتا ہے یہ سلسلہ وار چلتا رہتا ہے مگر اس میں ایک ضابطہ یہ بھی ذمہ داران قبرستان نےبنایا ہے کہ اگر مدفون کے ورثہ چاہیں تو دوسری میت اس قبر میں دفن نہیں ہوگی  اسکے لئے کمیٹی کے جانب سے مقرر کردہ کچھ فیس ادا کرنی پڑتی ہے
کیا وہ فیس کی رقم ورثہ زکاۃ کے رقم سے ادا کرسکتے ہیں یانہیں ؟؟؟؟
بینوا توجروا

المستفتی
ورسوا مسلم قبرستان ٹرسٹ اندھیری  ممبئی


الجواب ھوالموفق للحق والصواب
زکوۃ کی ادائیگی کیلئے اللہ تعالی نے مصارفِ زکوٰۃ متعین فرمادیاہے انہیں کو دینے سے ادا ہوگی چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
’’زکوٰۃ تو صرف ان لوگوں کے لئے جو محتاج اور نرےنادار (مسکین)ہوں اورجواس کی تحصیل پرمقرر ہیں اورجن کےدلوں کواسلام سے الفت دی جائے (اسلام کی طرف مائل کرنا ہو) اور (مملوکوں کی) گردنیں آزاد کرنے میں اور قرض داروں کو اور اللہ کی راہ اورمسافر کو، یہ ٹھہرایاہوا (مقرر شدہ) ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ علم و حکمت والا ہے‘‘۔
(التوبة، 9: 60)
اس آیت مبارکہ میں آٹھ مصارفین کا ذکر موجود ہے:
فقراء،مساکین،عاملین زکوٰۃ (زکوٰۃ اکٹھی کرنے والے)،مؤلفۃ القلوب ،غلام کی آزادی،مقروض،فی سبیل اللہ،مسافر
قرآن کریم میں زکوٰۃ کے یہ آٹھ مصارف ذکر ہوئے ہیں، احناف کے نزدیک ان میں سے کسی بھی مصرف میں زکوٰۃ دینے سے ادائیگی ہوجائے گی اور دینے والا دینی فریضہ سے سبکدوش ہوجائے گا۔ خواہ ایک پر صرف کرے خواہ دو پرخواہ زیادہ پر یہ اس کے اپنے اختیار میں ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں میت کے ورثہ کازکوة کی رقم بطور فیس اس غرض سےدینا کہ دوسری میت کو اس قبرمیں مدفون نہیں کیا جائےگا درست نہیں کیونکہ یہ فیس اس قبرمیں دوسری میت مدفون نہ ہونے کےعوض ہے اور زکوة ایسی عبادت ہے جو خالصاللہ تعالی ہے اسلئے اس کو کسی کے عوض میں نہیں دے سکتےہیں

حضور صدرالشریعہ علامہ امجدعلی علیہ الرحمہ فرماتےہیں: زکوة عبادت خالصاللہ تعالی ہے تو اسے معاوضہ میں نہیں دے سکتے(فتاوی امجدیہ جلد1ص371)

واللہ تعالی اعلم

کتبہ
منظوراحمد یارعلوی
خادم الافتاء والتدریس
دارالعلوم برکاتیہ
گلشن نگر
جوگیشوری
ممبئی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے