كيافرماتے علمائے کرام و مفتیان عظام ؟مسئلہ ذیل کے بارے میںکہ شوہر کی طرف سےنکاح وشادی کے موقع پر بی بی کودیئےگئے زیورات کااصل مالک کون ہے ؟آیا بی بی یا شوہر؟خاص کر دونوں کے درمیان جب علیحدگی ہو خلع کے ذریعے ۔برائے کرم فتاوی رضویہ کی روشنی میں جواب مع حوالہ عنایت فرمائیں ۔بینوابالدلیل و توجروا عندالجلیلالمستفتی:نعمان حیدر خان ممبئی انڈیا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

كيافرماتے علمائے کرام و مفتیان عظام ؟
مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ شوہر کی طرف سے
نکاح وشادی کے موقع پر بی بی کودیئےگئے زیورات کااصل مالک کون ہے ؟
آیا بی بی یا شوہر؟
خاص کر دونوں کے درمیان جب علیحدگی ہو خلع کے ذریعے ۔
برائے کرم فتاوی رضویہ کی روشنی میں جواب مع حوالہ عنایت فرمائیں ۔
بینوابالدلیل و توجروا عندالجلیل
المستفتی:نعمان حیدر خان ممبئی انڈیا
====================
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب ھوالموفق للحق والصواب

جہیزایک تو یہ ہے کہ والدین اپنی بیٹی کو کچھ ساز و سامان یا نقد روپیہ پیسہ وغیرہ خود اپنی رضا سے بلا مطالبہ دیتے ہیں۔
دوسری یہ کہ لڑکے والے لڑکی والوں سے حسب خواہش نقد روپیہ اور ساز و سامان کی فرمائش کرتے ہیں اور لڑکی والوں کو خواہی نخواہی مجبوراً اسے پورا کرنا پڑتا ہے
ان سب کی مالکہ عورت ہوتی ہے جیسا *الجھاز للعروس* سے واضح یے
اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں سیدی اعلیحضرت رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں
مال تمام وکمال خاص ملک عورت ہے دوسرے کا اس میں کچھ حق نہیں
*:فی ردالمحتار احد یعلم ان الجہاز ملک المرأۃ وانہ اذا طلقھا تاخذ کلہ واذا ماتت یورث عنھا ولایختص بشئی منہ۱؎۔ وﷲ تعالی اعلم*
ردالمحتار میں ہے ہر شخص جانتا ہے کہ جہیز عورت کی ملکیت ہوتا ہے اورجب شوہر اس کو طلاق دے دے وہ تمام جہیز لے لے گی، اور اگر عورت مرجائے تو جہیز اس کے وارثوں کو دیا جائے گا شوہر اس میں سے اپنے لئے کچھ بھی مختص نہیں کرسکتا۔ وﷲتعالی اعلم(ت)
(۱؎ ردالمحتار باب النفقہ داراحیاء التراث العربی بیروت ۲ /۶۵

اب رہا وہ سامان یا زیورات جو شوہر کے طرف سے بوقت نکاح یابعدمیں عورت کودیاجاتا ہے اسکی دو صورتیں ہیں
ایک یہ کہ جو سامان یازیورات دئیے گئے ہیں اسکاعورت کو کلی طور پرمالک بنادیا گیاہےاگر مالک بنادیا ہے اور عورت نے اس پر قبضہ بھی پالیاہےتو اسکا بھی عورت ہی مالکہ ہے

دوسری صورت یہ ہے کہ صرف عورت کو استعمال کیلئے دیا گیا ہےمالکانہ حق شوہرہی کوحاصل ہے عورت صرف استعمال کرتی ہے
تو وہ ملکیت شوہر کی ہوگی۔
اور ایک صورت عرف کی  ہے اگر اس علاقہ کایہ دستور ہے کہ مالک بنا دیتے ہیں یا نہیں بناتے ہیں جیسا عرف ہو اس پر عمل کیا جائے۔

ھذاماظھر لی والعلم عنداللہ

کتبہ منظور احمد یارعلوی
خادم الافتاء والتدریس
دارالعلوم اہلسنت برکاتیہ
گلشن نگر جوگیشوری
         ممبئی
۴/جمای الاولی ۴۴۴۱؁ ھ
مطابق 29 نومبر 2022 ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے