کلامِ خورشید انجم پورنوی


بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا کلام
مقام ومرتبہ کتنا شہ بطحاکا اعلی ہے
زبانِ سنگ پرمیرے نبی کا پیارا کلمہ ہے

مرے سرکار کو مردہ وہی کمبخت کہتا ہے
جوہےایمان سےمحروم اوردل جس کامردہ ہے

بتانےکی نہیں حاجت کوٸی بھی مسٸلہ اس کو
دلوں کے حال سے واقف مرا جانِ مسیحا ہے

رخِ روشن سے کر دیجےاجالا قبر میں آقا
برے اعمال کے باعث ہماری گور تیرہ ہے

محمد مصطفیٰ کےنام کو وردِزباں رکھو
بلاٸیں دورکرنے کا بہت بہتر وظیفہ ہے 

جہاں سے فیض ملتا ہےستارے چاند سورج کو 
شہنشاہِ دوعالم کا چمکتا پیارا تلوہ ہے

دلوں میں حسرتیں لینے لگی ہیں میری انگڑاٸی
شہارختِ سفر پھر حاجیوں نے باندھ رکھا ہے 

بتا اے چاندتجھ کو کیوں غرورِحسن ہے اتنا
خبر بھی ہےتجھےکس کی بدولت تو چمکتا ہے

بیاں کرنا نہیں ممکن مقام و مرتبہ ان کا
کتابوں کےحوالےسے یہی انجم نے سمجھا ہے
نتیجہ فکر“
خورشید انجم پورنوی پورنیہ بہار

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے