Kalam e mateeni کلامِ متینی

خراجِ عقیدت ببارگاہِ حضور پیر عبد المتین المعروف متین الاولیاء علیہ الرحمۃ والرضوان
بوقع ١٦/ واں عرسِ حضور متین الاولیا علیہ الرحمہ
٢٦/ محرم الحرام ١٤٤٤ھ ٢٥/ اگست ٢٠٢٢ء
""""""'""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
عاشقِ محبوب داور ہیں متین الاولیا
معرفت کے لعل وگوہر ہیں متین الاولیا

علم وحلم وفن کے پیکر ہیں متین الاولیا
نورِ عرفاں سے منور ہیں متین الاولیا

چرخِ شہرت پر نہ کیوں بن کر وہ چمکیں ماہتاب
جان رحمت کے گداگر ہیں متین الاولیا

اس لیے ڈھل مؤ میں رہتی میکشوں کی بھیڑ ہے
جلوہ افگن اس جگہ پر ہیں متین الاولیا

زہد و تقویٰ اور طہارت میں نہیں جن کی نظیر
ایسے اک مردِ قلندر ہیں متین الاولیا

مرجعِ خَلقِ خدا ہے آستانہ آپ کا
غوث اور خواجہ کے مظہر ہیں متین الاولیا

واقعی وہ قلب ہے گہوارۂ عشق ووفا
ہاں مکیں جس دل کے اندر ہیں متین الاولیا

مل رہی ہے جن کے روضے سے مریضوں کو شفا
وہ ولی اللہ اکبر ہیں متین الاولیا

چھوڑ کر میں ان کا در کس واسطے در در پھروں
جب مرے ہادی و رہبر ہیں متین الاولیا

خود متینی اور متینی کے سبھی اہل وعیال
آپ پر دل سے نچھاور ہیں متین الاولیا

اسیرِحضور متین الاولیاء
شاداب متینی علیمی سدھارتھ نگری مقیم حال واپی گجرات

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے