کلامِ متینیKalam e mateeni

برائے بزمِ حضور آفتابِ ملت
خالقِ اکبر نے بخشا ہے انہیں کوثر کا تاج
رشک ہے کونین کو جس پر، وہ ہے، یاور کا تاج

فضل رب العالمیں سے، نعلِ پاک مصطفیٰ
ہے سرِ خورشید و مہ کا اور زمیں، امبر کا تاج

تاجِ دارا اور سکندر کی بھلا کیا حیثیت
اس سے بڑھ کر ہے شہ کونین کے چاکر کا تاج

شان ان کے جسمِ نوری کی بیاں کیسے ہو ،جب
گنبدِ سرکار ہے عرشِ عُلیٰ کے سرکا تاج

تاج امیرِ شام کا قدموں میں خود ہی آگیا
دیکھ کر عون و محمد قاسم و اکبر کا تاج

دیکھنا جو چاہتا ہو تاجِ شاہِ کربلا
چشم دل سے دیکھ لے وہ خواجۂ سنجر کا تاج

پیار ہو جائے گا تجھ کو ہر ولی اللہ سے
دیکھ لے اک دن عقیدت سے مرے اختر کا تاج

مل ہی جائے گا متینی آپ کو رتبہ بلند
پہلے خاکِ شہر طیبہ کو، بنا لیں سر کا تاج


شاداب متینی علیمی تنویری سدھارتھ نگری
مقیم حال۔۔۔۔مسجدِ محبوبیہ واپی گجرات

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے