فتاویٰ فضیلۃ الشیخ الحاج مفتی منظور ‏احمد ‏یارعلوی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں مفتیان ذوی الاحترام وپاسبانان قوانین اسلام مسئلہ 
مندرجہ ذیل کے بارے میں کہ زید کے پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا ۔
۔اس سے صرف ایک بچہ تھا
زید نے دوسری شادی کی۔۔۔اس سے بھی صرف ایک بچہ  ہوا۔

زید نے دونوں بچوں کی شادی بیاہ کرنے کے بعد اپنی جائیداد کو دوحصوں میں تقسیم کردیا
اور دونوں بچوں کو آدھا آدھا کر کے دے دیا۔۔۔۔
حال ۔۔کےبیوی کو کچھ نہیں دیا۔۔
کچھ دنوں بعد زید کا انتقال ہوگیا۔۔۔
زید مرحوم کے بڑے لڑکے ۔کے۔ بچے ہیں۔۔
اور دوسرے۔۔چھوٹے لڑکے کو کوئ  اولاد نہیں۔
غور طلب امر یہ ہیکہ۔۔
چھوٹے لڑکے کا ابھی کچھ دنوں قبل انتقال ہو گیا جس کو کوئی اولاد نہیں۔۔۔
مسئلہ۔ اب اس چھوٹے لڑکے۔کے۔ میراث کا ہے۔۔۔
اس مرحوم لڑکے کی
 بیوی کہتی ہے اِن کے حصہ کی مکمل جائیداد میری ہے۔۔جو کہ وہ میرے شوہر ہیں۔۔
بیوہ ۔ ماں جس کو پہلے ہی سے کچھ نہیں ملا تھا کہتی ہے کہ اس میں میرا بھی ہے کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے۔۔۔
بڑا۔ بھائی کہتاہے تجھےبچے نہیں ہیں ہوتے تو کوئی بات نہیں تھی اس لئے گذارا بھر کا لے لو باقی بھائی میرا ہے اس میں میرا بھی حق ہے۔۔۔۔
اب سوال یہ ہیکہ ۔۔۔ اس کے حصہ کی جائداد میں کتنے حصہ بنیں گے۔۔۔
بیوی کو کتنا ملےگا۔۔
ماں کو کتنا ملے گ۔۔۔
بھائی کو کتنا ملے گا ۔۔۔
مرحوم کی میراث کے وارث۔۔۔ دعویدار۔تین۔۔۔۔۔
١ بیوی
٢ ماں
٣بڑا بھائ
اس سوال کاجواب وضاحت کے ساتھ ۔۔۔۔قرآن کریم۔۔بفرمان رسول عظیم۔۔واقوال بزرگان دین۔۔ کی روشنی میں عنایت فرماکر عنداللہ ماجور و عندالناس مشکور ہوں ۔۔۔۔۔
المستفتی۔۔محمد ارشاد رضا صدیقی نوری ۔ گوہنّہ۔منکاپور۔گونڈہ۔۔۔۔۔ ١٤ صفرالمظفر١٤٤٣،
"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب ھوالموفق للحق والصواب
 میت کے ترکہ سےکل ترتیب وارچارطرح کے حقوق متعلق ہوتے ہیں
اول ۔۔۔۔ میت کے مال سےاسکی تجہیزوتکفین کی جاۓ گی دوم ۔۔۔۔ میت کےمابقی جمیع مال سے اس کے دیون اداکئے جائیں گے سوم ۔۔۔ میت کےمابقی مال کے ثلث سے میت کی وصیت پوری کی جاۓ گی اگرمیت نے وصیت کی ہے چہارم ۔۔۔ پھرمیت کے بچے ہوۓ مال کومیت کے ورثہ میں تقسیم کیاجاۓ گا جیساکہ فتاوی عالمگیری میں ہے
"الترکةمعلقة بھاحقوق اربعة جھازالمیت ودفنه والدین والوصیةوالمیراث فیبداء اولا بجھازہ وکفنه ثم بالدین ثم تنفذوصایاہ من ثلث مایبقی بعدالکفن والدین الاان یجیزالورثة اکثرمن الثلث ثم یقسم الباقی بین الورثه اھ مخلصا۔
لہذاصورت مسئولہ میں بعدتقدیم ماتقدم علی الارث وانحصار ورثہ فی المذکورین
کل مال متروکہ کے بارہ حصص کئے جائینگے
جس میں سے ماں کو تہائی
(ثلث) = 4
فَإِن لَّمۡ یَكُن لَّهُۥ وَلَدࣱ وَوَرِثَهُۥۤ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ ٱلثُّلُثُۚ
اوربیوہ بیوی کوچوتھائی
(ربع) = 3
وَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ إِن لَّمۡ یَكُن لَّكُمۡ وَلَدࣱۚ
اورمابقی بھائی کو
بطور(عصبة) = 5
ملے گا
وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب

کتبہ
مـــنظوراحمد یارعلوی
خادم الافتاء والتدریس
دارالعلوم اہلسنت برکاتیہ
گلشن نگر جوگـــیشوری
            ممبئی
986939138

سائٹ ایڈیٹر۔۔شاداب متینی علیمی سدھارتھ نگری
9648876180
جامعہ ام سلمہ دریاآباد میں بچیوں کے داخلے کے لئے رابطہ 
کریں موبائل نمبر 8009968910.8009059597 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے