قضائے عمری کا طریقہ حنفی ‏حصہ ‏دوم



  حقوقِ عامّہ کا خیال رکھنا 
بَہُت ضَروری ہے

 ہمارے اَسلاف اس مُعامَلے میں  بے حدمُحتاط ہوا کرتے تھے ۔  چُنانچِہ حُجَّۃ الْاِسلام حضرت ِسیِّدُنا امام محمد بن  محمد غَزالی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی   فرماتے ہیں  : حضرتِ سیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کی خدمت میں  ایک شخص کئی سال سے حاضِر ہوتا اور علم حاصِل کرتا ۔  ایک بار جب آیا تو آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے اُس سے مُنہ پَھیر لیا ۔  اُس کیبَاِصرار استِفسار پر فرما یا :  اپنے مکان کی دیوار کے سڑک والے کونے پرگارا لگا کر قدِ آدم ( یعنی انسانی قد )کے برابراس (کونے )کو تم نے آگے بڑھا دیا ہے حالانکہ وہ مسلمانوں  کی گزر گاہ ہے ۔ یعنی میں  تم سے کیسے خوش ہوسکتا ہوں  کہ تم نے مسلمانوں  کا راستہ تنگ کر دیا ہے ! (اِحیاءُالْعُلوم ج۵ص۹۶مُلَخَّصاً)یہاں  وہ لوگ بھی عبرت حاصِل کریں  جو اپنے گھروں  کے باہَرایسے چبوترے وغیرہ بنا دیتے ہیں  جس سے مسلمانوں  کا راستہ تنگ ہو جاتا ہے  ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
     جلد سے جلد قَضا پڑھ لیجئے
          جس کے ذمّے قضا نَمازیں  ہوں  اُن کا جلد سے جلد پڑھنا واجِب ہے مگر بال بچّوں
  کی پرورِش اور اپنی ضَروریات کی فراہمی کے سبب تاخیر جائز ہے  ۔ لہٰذا کاروبار بھی کرتا رہے اورفُرصت کا جو وَقت ملے اُس میں قضا پڑھتا رہے یہاں  تک کہ پوری ہو جائیں ۔  (دُرِّمُختار ج۲ص۶۴۶)
چُھپ  کر قَضا پڑھئے
          قضانَمازیں  چُھپ کر پڑھئے لوگوں پر ( یا گھر والوں  بلکہ قریبی دوست پر بھی )  اس کااِظہار نہ کیجئے ( مَثَلاً یہ مت کہا کیجئے کہ میری آج کی فَجرقضا ہو گئی یا میں  قَضائے عمری پڑھ رہا ہوں  وغیرہ ) کہ گناہ کا اِظہاربھی مکروہِ تحریمی وگناہ ہے ۔ (رَدُّالْمُحتار ج۲ص۶۵۰)  لہٰذا اگر لوگوں   کی موجودَگی میں  وِتر قضا پڑھیں  تو تکبیرِقُنُوت کیلئے ہاتھ نہ اُٹھائیں   ۔
جُمُعۃُ الوَداع میں  قَضائے عُمری
           رَمَضانُ المبارَککے آخِری جُمُعہ میں  بعض لوگ باجماعت قضائے عُمری پڑھتے ہیں  اور یہ سمجھتے ہیں  کہ عمر بھر کی قضا ئیں  اِسی ایک نَماز سے ادا ہو گئیں  یہ باطِل مَحض ہے  ۔  (بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۸)
عمر بھر کی قَضا کا حساب
     جس نے کبھی نَمازیں  ہی نہ پڑھی ہوں  اور اب توفیق ہوئی اورقضا ئے عمری پڑھنا چاہتا ہے وہ جب سے بالِغ ہوا ہے اُس وَقت سے نَمازوں  کا حساب لگائے اور تاریخ بُلُوغ بھی نہیں  معلوم تو اِحتیاط اِسی میں  ہے کہ ہجری سِن کے حساب سے عورت نو سال کی عُمر سے اور مَرد بارہ سال کی عُمر سے نَمازوں  کا حساب لگائے ۔       
قَضا پڑھنے میں  ترتیب
          قَضائے عُمری میں یوں  بھی کر سکتے ہیں  کہ پہلے تمام فجر یں  ادا کرلیں  پھر تمام ظُہر کی نَمازیں  اسی طرح عصر ، مغرِب اور عشاء  ۔
قَضا ئے عُمری کا طریقہ(حنفی)
       قَضا ہر روز کی بیس رَکْعَتیں  ہوتی ہیں  ۔ دو فرض فجرکے ، چار ظہر، چار عصر، تین مغرِب ، چار عشاء کے اور تین وِتر  ۔ نیّت اِس طرح کیجئے ، مَثَلاً :  ’’ سب سے پہلی فَجرجو مجھ سے قَضا ہوئی اُس کو ادا کرتا ہوں ۔  ‘‘ ہرنَماز میں  اِسی طرح نیّت کیجئے  ۔ جس پر بکثرت قَضانَمازیں

جامعہ ام سلمہ و جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم وام سلمہ جونییر ہائی اسکول دریاآباد میں بچوں اور بچیوں کے 
داخلے کے لئے رابطہ کریں
 8009968910.8009059597
 

www.jamiaummesalma.com
www.aftabalamgauhar.com


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے