تقریظ فاتح آگرہ


🌹 *تقریظ فاتح آگرہ* 🌹

*بقلم امیرالقلم فاتح آگرہ نبیرہء سرکار محبی پیر طریقت رہبر راہ شریعت فخر ملت ناشرمسلک اعلیحضرت پیکراخلاص محبت وسخاوت قاطع بغض و عداوت منصف مزاج صوفئ باصفا عالم باعمل حضرت علامہ مولانا حافظ وقاری مفتی الشاہ محمد ارشدالرحمن قادری صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ 

*لک الحمد یا اللہ*

*والصّلواۃ والسلام علیک یارسول اللہ* 

اللہ تعالی نے انسانوں کو پیدا فرمایااور مختلف صفات سے مزین فرماکر ایک دوسرے سے ممتاز کیا اس میں بھی ایک ہی صفت سے کئی لوگوں کو نوازا مگر اس میں بھی کمی بیشی کا تفاوت رکھا جس سے ایک دوسرے کے قریب رہنے کا موقع میسر آیا شعروشاعری بھی اللہ تعالی کی عطاکردہ ایسی صفت ہے جس کے ذریعہ لوگوں نے صنف شاعری اور لوازمات شاعری کے ہر گوشے تک پہونچنے کی کوشش کی اور کامیاب بھی ہوئے ،آج ہم دیکھتے ہیں کچھ معزز شعراء اپنے مافی الضمیر کو بڑی آسانی سے شعری قبا میں ملبوس کردیا کرتے ہیں ، فن شعری کا ہر گوشہ ان کے ذہن میں اس طرح محصور ہوتا ہےکہ جب چاہتے ہیں تخیلات کو الفاظ وجملے کے قالب میں ڈھال لیا کرتے ہیں ،اور اس نعمت عظیم پر اترانے اور گھمنڈ کرنے کے بجائے 
      *ھذا من فضل ربّی* 
کی صدا بلند کرتے ہوئے سجدۂ شکر ادا کرتے ہیں ،
انہیں ماہرین فن اور قادر الکلام  شخصیتوں میں ایک بہت ہی مستند اور معتبر نام آتا ہے ،
*ماہر علم وفن، واقف اسرار شعر وسخن ، پیکر اخلاص ومحبت،*
*استاذالشعرا مصلح عظیم مبصر کبیر حضرت مفتاح الحسن صاحب قبلہ چشتی*(مرحوم)کا ،   ربّ العزت نے مبصرکبیر  کو ابر رحمت کا ایسا عظیم الشان سایہ عطا فرمایا تھا کہ شاہراہ شعروسخن میں مشکلات کی تمازت کہیں بھی رکاوٹ نہیں بن پاتی تھی قادر الکلامی کا عالم یہ تھا کہ منتظمین بزم کو مصرع کے انتخاب میں کچھ وقت بھی لگتا ہے مگر مبصر کبیر کلام تیار کرنے میں اتنا وقت بھی دینے پر راضی نہیں تھے بلکہ مصرع آنے کے بعد لگتا تھا پھپھوند شریف کی مبارک  سرزمین کی مرجع خلائق مقدس خانقاہ صمدیہ مبارکہ سے سرکار حافظ بخاری شاہزادۂ رسول علیہ الرحمہ والرضوان کی بارگاہ سے فیوض وبرکات  ابر باراں بن کر مبصر کبیر کے دل پر الفاظ کے گلشن کھلارہے ہوں ،اور مفتاح شعروسخن سرعت کے ساتھ ان الفاظ کو کلام کی شکل دے کر قادر الکلامی کا پرچم لہرا دیتے تھے،
دیکھا گیا ہے جہاں شعراء تخیلات کے پنچھی کو الفاظ وجملے میں قید کرنے کے لئے محو سفر ہوتے ،وہاں خوبصورت الفاظ کا ہجوم *مبصر کبیر* کی دست بوسی کرتا نظر آتا تھا ، 
*بزم آفتاب ملت دریا آباد* 
میں عشاق مصطفیٰ کا ایک قافلہ ہے جو نذرانۂ دل اشعار کی شکل میں پیش کرنے کےلئے ہمیشہ مصروف سفر رہتا ہے،
کیوں نہ ہو جب نواسۂ رسول، امین نسبتِ اہلبیت اطہار، پیر طریقت، رہبر راہ شریعت، *حضرت سید آفتاب عالم گوہرقادری واحدی صاحب قبلہ بانئ جامعہ امسلمہوجامعہگلشنمدینہسرتاجالعلوموامسلمہجونٸرہاٸیاسکولدریاآاباد* کی سرپرستی اپنی شفقت کی بہاروں سے بزم کو لالہ زار کررہی ہو تو غلامان مصطفیٰ عشق ووفا کا نذرانہ پیش کرنے میں کیسے پیچھے رہ سکتے ہیں، 
مگر نذرانۂ عقیدت کو پیش کرنے میں مبتدی شعراء  سے کہیں بھی لغزش ہوتی تو مبصر کبیر سراپا شفقت بن کر مصلح کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے پیار بھرے انداز میں اصلاح فرمادیا کرتے،
اور کہیں بھی کسی طرح صاحب کلام کو احساس کمتری کا شکار نہیں ہونے دیتے تھے، 
اصلاح کرنا خود ایک بہت بڑا فن ہے ،اور حضرت مبصر کبیر اس فن سے مکمل طور پر : واقف تھے ،یہ مبصر کبیر کی خصوصیات تھیں شفقت،نرمی،شگفتگی، اخلاص،عاجزی،اور انکساری، جس کی وجہ سے مبتدی بلا جھجھک اصلاح کے لئے کلام پیش کردیا کرتا تھا ،

ایک بہت اہم بات یاد آئی کہ جب مبصر کبیر بستر مرض پہ رب کی رحمت پر بھروسہ کرکے  اس کے عطاکردہ اسباب دواؤں کے ذریعے سانسوں کی رفتار بحال رکھنے کی کوشش میں مصروف تھے ،ایسے میں بھی ان کی شفقتوں کا سورج پوری آب وتاب کے ساتھ مبتدی کے کلام کو زینت اور صاحب کلام کے حوصلے کو اڑان بخش رہا تھا ، یہ تو ان کے صاحبزادے کے بلکہ خودان کے طرز تحریر سے پتہ چلا کہ درد و تکلیف کی ان راہوں سے گذر رہے تھے جہاں خود کے علاوہ قریب رہنےوالوں سے بھی انسان گریزاں ہوتا ہے،
مگر ایسے میں بھی دست تعاون طلب کرنے والوں کے مشکلات کا ازالہ فرمارہے تھے،
جس کے گواہ فاضل جلیل حضرت علامہ انظار الحسن خانصاحب قادری رضوی کے علاوہ بھی کئی لوگ ہونگے جنہوں نے مذکورہ باتوں کا ادراک کیا ہوگا ،یہ ان کے آخری وقت کی ایک ایسی مشفقانہ یادگار ہے جو بھلائی نہیں جاسکتی،
آج کئی معزز ومعتبر قادر الکلام ماہرین شعروسخن استاذالشعرا کئ صفات سے مزیّن اپنے وجود سے بزم آفتاب ملت دریا آباد کی زینت بنے ہوئے ہیں،
مگر مبصر کبیر کی کمی اب بھی محسوس کی جارہی ہے اور کی جاتی رہےگی ۔
آج ان کی رحلت پر ہم دلی رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے دعا کرتے ہیں پروردگار ان کے تمام گناہوں کو معاف فرماتے ہوئے اپنا قرب خاص عطا فرمائے اور ان کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنادے، اور ان کے صاحبزادے صاحبزادیاں برادر گرامئ باوقار ،فاضل وقت مفتئ ملت حضرت مفتی انفاس الحسن صاحب قبلہ ودگر لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم،

ایسے وقت میں جب کہ ان کے خدمات جمیلہ کی یاد کو دوام بخشنے کے لئے 
 آفتاب علم وحکمت 
گوہر شعرو سخن، مصلح قوم وملت حضرت سید آفتاب عالم گوہرقادری واحدی صاحب  قبلہ دامت برکاتھم العالیہ کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت پیش کرتا ہوں جنھوں نے مبصرکبیر کی رفاقت کا حق ادا کرتے ہوئے        *مناقت مبصرکبیر* کتابی شکل میں شائع فرماکر متعلقین مبصر کبیر کی دلی خوشی کا سامان مہیّا فرمایا ہے ،
یہ حضرت سید صاحب قبلہ کے کارناموں میں ایک اور خوبصورت کارنامہ کا اضافہ ہے،
حضرت سید صاحب قبلہ کئ طرح سے قوم اور نونہالان قوم کےلئے منفعت بخش کام کررہے ہیں،
اپنے وطن دریا آباد بارہ بنکی میں علم دین مع عصری علوم کےلئے  مدرسہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم، جامعہ امّ سلمہ وام سلمہ جونیئر ہائی اسکول کو قائم فرمایا ہے اور شب وروز اس کے عروج وارتقاء کے لئے کوششیں کررہے ہیں،  یہ تو ادارے کے منتظمین حضرات ہی سمجھ سکتے ہیں کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ادارے کو چلانے میں ،
اللہ تعالی حضرت سید صاحب قبلہ کے حوصلے کو بلندی اور تقویت بخشے آور ان کی سرپرستی میں چلنے والی بزم آفتاب ملت دریا آباد کے ساتھ تمام اداروں کو عروج عطاء فرمائے،
اور حضور مبصر کبیر کی بارگاہ میں عقیدت و محبت کا اظہار کرنے والے شعراء  کی کاوشوں کو قبول فرماکر دارین کی سعادتیں عطاء فرمائے
 آمین  بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم 

خاک پائے اہلبیت اطہار 
و
گدائے مفتئ اعظم وسرکار محبی محمد ارشد الرحمن قادری پوکھریروی 
مدرسہ حنفیہ غوثیہ شاہی مسجد 
  آگرہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے