کلامِ احسان اللہ علیمی

مناجات

صحنِ حریم یار میں لیل و نہار دے
گلشن بہار عشق سے میرا سنوار دے

میں بھی طواف کعبئہ کعبہ کروں مدام
"پرور دگار حکم سفر بار بار دے"

سرسبز یا خدا رہے آئے نہ فصل بد
باغِ سخن میں ابر ثنا کا اتار دے

ہوتی جہاں ہے بارش انوار ہر کھڑی
رہنے کو یا الہی مجھے وہ حصار دے

حسن و حسین فاطمہ زہرا کا واسطہ
 سر سے ہمارے بار مصائب اتار دے

سرمہ بنا کے اس کو لگاؤں میں راتُ دن
نعلین مصطفیٰ کا خدا یا غبار دے

جس شہر پر بہار کی رونق ہے دل کا نور
مدفن کے واسطے وہ نبی کا دیار دے

یا ربِّ ذوالجلال ! دعا یہ قبول کر
دیدار مصطفیٰ کا دَمِ احتضار دے

دیدار شہر نور سے آنکھیں یہ سرد ہوں
"احسان " کو خدا یا مدینے کا تار دے

        احسان اللہ احسان علیمی
            سنت کبیر نگر یوپی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے