از قلم حافظ و قاری محمد ارشد رضا قادری امروہوی دامت برکاتہم العالیہ


نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم


ہے لکھنا غیر ممکن مدحتِ محبوب یزدانی 
وہ یکتائے زمانہ ہیں ہے ان کی ذات لاثانی 

شہ کونین کی خلقت نے یوں ہر بات ہے مانی 
کہ اُن کو بخشی ہے خالق نے دوعالم کی سلطانی

سراپا جِسم اطہر اُن کا عکسِ حُسنِ رحمانی 
ہیں دنداں ضوفشاں اور زُلف مشکیں چہرہ تابانی 

نہیں خم کی جنہوں نے اُس در والا پہ پیشانی 
بلا شک اُن کو ہیں اب دربدر کی ٹھوکریں کھانی  

نبی کی ذات والا کس قدر عظمت کی حامل ہے
کہ احجار و شجر تک نے ہے اُن کی ذات پہچانی 

بڑے غمخوار ہیں وہ مفلسو واللہ ، بے سوچے 
چلے آؤ در آقا پہ گر بگڑی ہے بنوانی 

اُسی در کے گدا گر ہیں شہنشاہِ زمانہ سب
کریں روح الامیں بھی اُس در والا کی دربانی  

دکھا دیں روئے زیبا گر نبی قسمت چمک اُٹھے 
نہ ہو کُچھ قبر کا خطرہ ، دم آخر ہو آسانی 

مُجھے گھیرا ہے آلام و مصائب نے مرے آقا 
طفیل پنجتن ہو دور میری ہر پریشانی
 
رضائے مصطفیٰ میں ہے رضائے رب دو عالم
ہے بیشک مصطفیٰ کا قول ارشد قول یزدانی 


از قلم محمد ارشد رضا قادری امروہوی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے