حضرت علامہ مولانا ابوالوفاء فصیحی غازی پوری علیہ الرحمہ



صاحب کلام حضرت علامہ مولانا ابوالوفاء فصیحی غازی پوری علیہ الرحمہ

مدینے کی زمین پر صبح کا عالم پسندآیا
سکوت سبزہ وگل گریۂ شبنم پسند آیا

سر میدان طائف ایک مرد نینوائی کو
محمد مصطفی کا گیسوۓ پر خم پسند آیا
صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم

وہ ہر عالم کی رحمت ہیں کسی عالم میں رہ جاتے
یہ انکی مہر بانی ہے کہ یہ عالم پسند آیا
صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم

بہ فیض گرمیٔ عشق نبی یہ حال ہے ہمدم
بیان بان عرب کا آتشیں موسم پسند آیا
صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم

در جاناں یہ کیا گزری دل جاناں نے کیا سمجھا
مری ہستی کو میرا سجدۂ پیہم پسند آیا
صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم

حرم والو مبارک ہو دیار قدس میں رہنا
مجھے لیکن دیار رحمت عالم پسند آیا

صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم

میرے حال زبوں پر آنکھ ان کی ڈبڈبا اٹھی
میری تشنہ لبی کو چشمۂ زمزم پسند آیا
جمال گنبد خضرا کے جلوے مسکرا اٹھے
نہیں معلوم دیوانوں کا کیا عالم پسند آیا

عرب کے سنگ در پرہےعجم کی لوح پیشانی
 تماشا دیکھنے والوں کو یہ سنگم پسند آیا

لرزتے ہاتھ میں کعبہ کا پردہ آنکھ میں آنسو
نیاز بندگی کو میرا یہ عالم پسند آیا
تصور نے دیار عشق کی منزل پہ پہونچایا
وفا ہم کو یہی رہبر یہی ہمدم پسند آیا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے