*جدّ اعلیٰ سادات ایرایاں حضور سیّدنا مخدوم جلال الدین جہانیاں جہاں گشت حسینی بخاری سہروردی زندہ باد**مسلك اعلیٰ حضرت سلامت رہے


*جدّ اعلیٰ سادات ایرایاں حضور سیّدنا مخدوم جلال الدین جہانیاں جہاں گشت حسینی بخاری سہروردی زندہ باد*

مسلك اعلیٰ حضرت سلامت رہے

*پوسٹ نمبر 7️⃣*

*شیخ المشائخ سلطان العاشقين*
*سیّد العارفین مخدوم المخادیم*
*سیّدنا جلال الدین جہانیاں جہاں گشت حسینی بخاری سہروردی رحمۃ اللہ علیہ*

*پیدائش* حضرت مخدوم جہانیاں کی ولادت باسعادت 14 شعبان المعظم 707ھ مطابق 19 جنوری 1308ء بروز جمعرات اوچ شریف میں ہوئی مؤلف " تاریخ اوچ " لکھتے ہیں خانقاہ میں ایک مقام پر لفظ " خادم نبی " لکھا ہے جس سے 707ھ بر آمد ہوتا ہے اور یہی سن پیدائش ہے مفتی غلام سرور لاہوری نے اس لفظ کو یوں منظوم کیا ہے
میر کامل ولی جلال الدین
قرۂ دیدۂ علی آمد
سال تولید آں شہ مخدوم
از دلم " خادم نبی " آمد
مخدوم جہانیاں کی جبین مبارک سے بچپن ہی میں رشد و ہدایات کے انوار ظاہر تھے حضرت جہاں گیر اشرف سمنانی سے منقول ہے کہ حضرت مخدوم کی ولادت کے بعد ان کے والد ماجد حضرت کو شیخ جمال خنداں رو کی بارگاہ میں لے گئے اور ان کے قدموں میں ڈال دیا حضرت شیخ جمال خنداں رو نے فرمایا کہ اس فرزند کی بزرگی و عظمت ایسی ہوگی جیسی آج کی رات ( شب برائت ) ہے قاضی شمس الدین ملتانی ناقل ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مخدوم سے ان کے والد ماجد نے پوچھا کہ تمہیں اپنی ولادت کے متعلق کچھ یاد ہے؟؟ تو مخدوم اپنے والد کے حضور خاموش رہے مگر جب باہر آئے تو میری طرف رخ کیا اور فرمایا میں اس عورت کو جس نے مجھے چھٹے روز دودھ پلایا اور کپڑے پہنائے پہچانتا ہوں
*اسم و لقب* حضرت مخدوم جہانیاں کا نام نامی ان کے جد امجد کے اسم گرامی پر جلال الدین رکھا گیا لیکن عام طور پر مخدوم جہانیاں جہاں گشت کے معروف ہیں مخدوم جہانیاں لقب ہے جو ان کو بطور عیدی کے اپنے سلسلے کے مشائخ عظام سے ملا ہے حضرت مخدوم ایک بار شب عید میں شیخ بہاء الدین زکریا ملتانی کے آستانہ میں مشغول تھے اور ان سے عیدی مانگ رہے تھے جواب ملا " مخدوم جہانیاں ہو " حضرت شیخ صدر الدین عارف کے یہاں بھی یہی خوش خبری ملی اور جب حضرت رکن الدین ابو الفتح معروف بہ رکن عالم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو وہاں سے بھی یہی بشارت ملی جب واپس ہوئے تو جو شخص بھی دیکھتا تھا یہی کہتا تھا " مخدوم جہانیاں آئے ہیں " حضرت مخدوم نے سیر و سیاحت خوب تر فرمائی ہے اس لئے " جہاں گشت " سے مشہور ہوئے
*عہد طفلی* حضرت مخدوم کی پرورش بہت ناز و نعم کے ساتھ ہوئی ان کے عہد طفلی کا ایک واقعہ خاص طور سے قابل ذکر ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے مزاج ادب و شائستگی کو کس قدر دخل تھا حضرت کی عمر سات سال کی تھی کہ والد کریم حضرت احمد کبیر اوچ شریف کے مشہور عالم شیخ جمال خنداں رو کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت مخدوم کو ساتھ لے گئے حضرت شیخ نے اس موقع پر حاضرین کے سامنے کچھ خرمے پیش کئے چند خرمے حضرت مخدوم کے حصے میں بھی آئے جن کو انہوں نے مع گٹھلیوں کے کھا لیا حضرت شیخ نے مسکراتے ہوئے پوچھا کہ خرموں کو معہ گٹھلیوں کے کیوں کھا گئے حضرت مخدوم نے نہایت ادب سے جواب دیا کہ حضرت کے ہاتھوں سے ملے ہوئے خرموں کی گٹھلیاں پھینکنی مناسب نہ تھیں حضرت مخدوم کی یہ گفتگو حضرت شیخ کو بہت پسند آئی شیخ نے فرمایا " بابا ہاں تم وہ صاحب زادے ہو کہ اپنے خاندان اور مشائخ کے خاندان کو روشن کرو گے " شیخ جمال خنداں رو کی یہ پیشنگوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی

*جاری ہے.....................*

*📍خانقاہ قادریہ سہروردیہ*
*جاجمؤ شریف کانپور*
9935802496

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے